جس دل میں غمِ احمدِؐ مختار نہ ہوگا

جس دل میں غمِ احمدِؐ مختار نہ ہوگا

وہ دل کبھی رحمت کا سزاوار نہ ہوگا

سچ یہ ہے کہ وہ واقفِ اسرار نہ ہوگا

سرکارِ دوعالم سے جسے پیار نہ ہوگا

اللہ کبھی اُس کا طرف دار نہ ہوگا


دیکھا نہیں کونین میں کوئی ترا ہمسر

چرچے ہیں مری جان ترے حُسن کے گھر گھر

لاکھوں نے ترے قدموں پہ قربان کیے سر

یہ مانا ترے چاہنے والے ہیں بہت پر

مجھ سا بھی کوئی تیرا طلب گار نہ ہوگا


چھائی تھی مرے دل پہ گنہگاری کی ہیبت

مایوس مجھے دیکھا تو بولی تری رحمت

مژدہ ہو گنہگارو کہ یوں ہوگی شفاعت

محشر میں خریدیں گے اسی جنس کو حضرت

جس جنس کا کوئی بھی خریدار نہ ہوگا


اے فخرِ رُسل باعثِ ایجادِ دو عَالم

اے جانِ جہاں رُوحِ وُجودِ بنی آدم

در چھوڑ کے تیرا کہاں جائے ترا اعظمؔ

میدانِ قیامت میں اگر پکڑے گئے ہم

جُز آپ کے واں کوئی مدد گار نہ ہوگا

شاعر کا نام :- محمد اعظم چشتی

کتاب کا نام :- کلیاتِ اعظم چشتی

بارگاہِ نبوی میں جو پذیرائی ہو

جن کی رحمت برستی ہےسنسار پر

تو شاہِ خوباں، تو جانِ جاناں

شکستہ دل کی بھی لینا خبر غریب نواز

حاضر ہیں ترے دربار میں ہم

جو ان کے در پر جھکا ہوا ہے

جذبہ ِ عشق ِ سرکارؐ کام آگیا

نعتیں سرکار کی پڑھتا ہوں میں

راحت جاں ہے خیال شہؐ مکی مدنی

عشقِ نبی ﷺ جو دل میں بسایا نہ جائے گا