اہلِ عرب کو صاحبِ مقدور کیا ہے

اہلِ عرب کو صاحبِ مقدور کیا ہے

ریگِ عرب کو نور علیٰ نور کیا ہے


شاہِ زمنؐ نے مانگنے والوں کو بھی ہمیش

جود و عطا کی بھیک سے مسرور کیا ہے


دُنیا میں غم کے ماروں کی دلجوئی کے لیے

خلاقِ کل نے آپؐ کو مامور کیا ہے


طیبہ سے تشنہ لوٹ کے آیا نہیں کوئی

ابرِ کرم نے خوب شرابور کیا ہے


میں نعت لکھ سکوں مری اوقات تو نہیں

کچھ جذبہ ہائے قلب کو مسطور کیا ہے


رنگینیء حیات میں کوئی کشش نہیں

طیبہ کے ریگزار نے مسحور کیا ہے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

کتنے پر کیف وہ منظر وہ نظارے ہوں گے

حبیبؐ تیرےؐ لیے حسنِ لامکانی ہے

اندھیری رات کو رنگِ سحر دیا تمؐ نے

والشمس والضحیٰ ہے اگر رُوئے مصطفیٰؐ

زمیں بھی تیریؐ فلک بھی حضورؐ تیراؐ ہے

اہلِ عرب کو صاحبِ مقدور کیا ہے

حضور ؐطیبہ کے رات اور دن مجھے بہت یاد آرہے ہیں

جاتی ہیں بارشوں سے کر کے وضو ہوائیں

مجھے بھی لائے گا شوقِ سفر ’’مواجہ‘‘ پر

کہنا ہے دل کا حال رسالتؐ مآب سے

نہ ایسا کوئی تھا نہ ہے وہ پیکرِ جمال ہے