ایک سیلِ آرزو ہے اور میں

ایک سیلِ آرزو ہے اور میں

قبلہء دل قبلہ رو ہے اور میں


رات دِن ہونٹوں پہ جاری ہے درود

سبز گنبد چار سُو ہے اور میں


سر جھکا جاتا ہے بہرِ احترام

مشعلِ لاترفعو ہے اور میں


دِل کے اندر بھی ہے اِک غارِ حرا

جسم سارا باوضو ہے اور میں


دل کھچا جاتا ہے بطحیٰ کی طرف

با ادب ہر ایک مُو ہے اور میں


نعت کے ہیں لفظ یا انجمؔ گلاب

ایک خوشبو چارسُو ہے اور میں

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

روح میں نقش چھوڑتی صورت

لفظ کے بس میں نہ تھا عرضِ تمنا کرنا

قفسِ جسم سے چھٹتے ہی یہ پَرّاں ہوگا

کہکشاں کہکشاں آپ کی رہگذر

سارے جہاناں نالوں سوہنے دی بستی چنگی

رحمتوں کے اثر میں رہتے ہیں

منتخب اشعار

آقا ہیں انبیا کے جو سلطان بے مثال

مر کزِ عدل و محبّت آپ ہیں

زمانے کی نگاہوں سے چھپاکر اُن