روح میں نقش چھوڑتی صورت

روح میں نقش چھوڑتی صورت

وہ پیمبرؐ کی ہاشمی صورت


پیکر مصطفیٰؐ سے زیباتر

متصّور نہیں کوئی صورت


سر بسر حسن، سر بسر تنویر

آپ کی سیرت، آپ کی صورت


ہو کرم تو نکل ہی آتی ہے

حاضری کے شرف کی بھی صورت


جاں کریں اُن کی آبرو پہ نثار

زندہ رہنے کی ہے یہی صورت


جابسیں اُن کے شہر میں تائبؔ

یہ سکوں کی ہے آخری صورت

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

مرتبہ اعلی ہے کتنا احمدِ مختار کا

میں مدینے کا گدا میرا لقب کاسہ ہے

ناداں نہ پوچھ کیا ہے مرے مصطفیٰؐ کے پاس

قول تشنہ نہیں مصطفےٰ آپ کا

رہواں کردا سدا رو رو دُعاؤاں اے میرے مولا

تیری بڑی اچی سرکار سوہنیا

مدینے کی فضائیں مِل گئیں دل کو قرار آیا

وہ جو میثاق نبیوں سے باندھا گیا اس کا تھا مدعا خاتم الانبیاء

ترے در توں جدا ہوواں کدی نہ یا رسول اللہ

اُن کی مہک نے دِل کے غُنچے کِھلا دئیے ہیں