اماوسوں کے نشاں مٹاتی ہے نعت اُن کی

اماوسوں کے نشاں مٹاتی ہے نعت اُن کی

جو دل کے آنگن میں جگمگاتی ہے نعت اُن کی


وہ جن کے صدقے ملی ہے توفیقِ نعت گوئی

اُنہی کے در سے تو ہو کے آتی ہے نعت اُن کی


غموں نے گھیرا جہاں کہیں پر بھی غم زدوں کو

اُنہیں ہمیشہ چُھڑانے آتی ہے نعت اُن کی


زمانے بھر کے دُکھوں کے مارے دلِ حزیں میں

مسرّتوں کے دیے جلاتی ہے نعت اُن کی


یہ ذوقِ مدحت ملے تو کُھلتا ہے راز لوگو !

محبتوں کو جُنوں بناتی ہے نعت اُن کی


یہی دلاتی ہے کامرانی قدم قدم پر

کہ زندگانی کے گر سکھاتی ہے نعت ان کی


عداوتوں کی بُجھا کے آتش ، جلیل دل میں

محبتوں کا پیام لاتی ہے نعت اُن کی

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

وُہ ہادیِ جہاں جسے کہیے جہانِ خیر

سپنوں میں آئیں آپ تو ہو جائے میری عید

بھٹکیں گے کیسے ہم جو رہے رہبری میں آپ ﷺ

خزانے رحمت کے بٹ رہے ہیں نبی ہمارا بڑا سخی ہے

واہ سوہنیاں من موہنیاں اللہ دا توں اللہ تیرا

لب پر نبیؐ کا اسمِ مبارک رواں ہوا

دیکھو مرا نصیب بھی کس اوج پر گیا

جب حِرا کا پیامِ ہُدٰی نُور ہے

دیئے اشکوں کے پلکوں پہ جا کر بیٹھ جاتے ہیں

منبعِ علمِ نبوت آپ ہیں