انبیاؑ میں عدیم النظیر آپ ہیں

انبیاؑ میں عدیم النظیر آپ ہیں

زیست پیکر ہے اس کا ضمیر آپ ہیں


سرورِؐ کائنات آپ کی ذات ہے

بے نیازِ سپاہ و سریر آپ ہیں


آپ ہیں خیرو برکت کی بادِ خنک

جو دورحمت کا ابرِ مطیر آپ ہیں


روشنی جس کی مدھم نہ ہوگی کبھی

وہ ہدایت کا مہر منیر آپ ہیں


یہ حریصٌ علیم کی تفسیر ہے

مفلسوں ، بیکسوں کے نصیر آپ ہیں


میں کسی بھیڑ میں بھی اکیلا نہیں

ہر قدم پر مرے دستگیر آپ ہیں


یہ عنایت بھی تائب کوئی کم نہیں

اِس دُکھی روح کے ہم صفیر آپ ہیں

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

اللہ! مجھے حافِظِ قُراٰن بنادے

جو ہو چکا ہے جو ہو گا، حضور جانتے ہیں

خدا نے خود بتایا ہے مرے آقا نبی خاتم

نعت کا اہتمام بسم اللّٰہ

ناں اک پل وی کدی آرام آوے یارسول الله

کس میں رُخِ حضورْ کو تکنے کی تاب ہے

جے ملک الموت آؤندا اے تے آوے

ہمسفر جس جگہ رُک گیا آپ کا

نبیؐ کے حسن سے ہستی کا ہر منظر چمکتا ہے

یارسولَ اللہ! مجرم حاضِرِ دربار ہے