اللہ! مجھے حافِظِ قُراٰن بنادے

اللہ ! مجھے حافِظِ قُراٰن بنادے

قُراٰن کے اَحکام پہ بھی مجھ کو چلا دے


ہوجایا کرے یاد سَبَق جلد الٰہی!

مولیٰ تُو مِرا حافِظہ مضبوط بنا دے


سُستی ہو مِری دور اُٹھوں جلد سَویرے

تُو مدرَسے میں دِل مِرا اللہ ! لگا دے


ہو مدرَسے کا مجھ سے نہ نقصان کبھی بھی

اللہ !یہاں کے مجھے آداب سکھا دے


چُھٹّی نہ کروں بھول کے بھی مدرَسے کی میں

اَوقات کا بھی مجھ کو تُو پابند بنا دے


اُستاد ہوں موجود یا باہَر کہیں مصروف

عادت تُو مِری شورمچانے کی مِٹا دے


خَصلَت ہو مری دُور شرارت کی الٰہی!

سنجیدہ بنادے مجھے سنجیدہ بنا دے


اُستاد کی کرتا رہوں ہر دم میں اِطاعت

ماں باپ کی عزّت کی بھی توفیق خُدا دے


کپڑے میں رکھوں صاف تُو دِل کو مِرے کر صا ف

مولیٰ تُو مدینہ مِرے سینے کو بنا دے


فِلموں سے ڈِراموں سے دے نفرت تُو الٰہی

بس شوق مجھے نعت وتِلاوت کا خُدا دے


میں ساتھ جماعت کے پڑھوں ساری نَمازیں

اللہ! عبادت میں مِرے دل کو لگا دے


پڑھتا رہوں کثرت سے دُرُود اُن پہ سَدا مَیں

اور ذِکْر کا بھی شوق پئے غوث ورضا دے


ہر کام شریعت کے مطابِق میں کروں کاش!

یارب تو مُبلِّغ مجھے سُنّت کا بنا دے


میں جھوٹ نہ بُولوں کبھی گالی نہ نِکالوں

اللہ مَرض سے تُو گناہوں کے شِفا دے


میں فالتو باتوں سے رہوں دُور ہمیشہ

چُپ رہنے کا اللہ ! سلیقہ تُو سِکھا دے


اَخلاق ہوں اچّھے مِرا کردار ہو سُتھرا

محبوب کا صَدقہ تُو مجھے نیک بنا دے


اُستاد ہوں ،ماںباپ ہوں ،عطّارؔ بھی ہوساتھ

یُوں حج کو چلیںاورمدینہ بھی دکھا دے

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

تِرا شکریہ تاجدارِ مدینہ

فکر و فن حرفِ سخن نکتہ رسی مبہوت ہے

یہاں سے گرچہ مدینے کا فاصلہ ہے بہت

روح مین کیفِ ثنا پاتا ہوں

بخشش کا نور لائی ہے صبحِ جمالِ یار

اعتبارِ نطق ہے گفتارِ خیرؐالانبیاء

ہے یہ جو کچھ بھی جہاں کی رونق

آنکھوں میں ترا شہر سمویا بھی

نصِ قرآن سے الفاظ چن کے

سرِ حشر جب ہوگی پرسش ہماری