آنکھوں سے چھلکتا ہے ایمان مدینے میں

آنکھوں سے چھلکتا ہے ایمان مدینے میں

ملتے ہیں فرشتوں سے انسان مدینے میں


جبریل ؑ بچھاتا ہے پَر آکے محبت سے

دل بن کے دھڑکتا ہے قرآ ن مدینے میں


کس جوش و عقیدت سے رہ چلتے فقیروں کے

قدموں سے لپٹتے ہیں سلطان مدینے میں


فردوس کی وادی سے آتے ہیں سلام اُن کو

رکھتے ہیں قدم جونہی مہمان مدینے میں


آزردہ نگاہوں کے لیتی ہے خوشی بو سے

ہونٹوں سے لپٹتی ہے مُسکان مدینے میں


کرتے ہیں فرشتے ہی جارُوب کشی انجؔم

جچتے ہیں فرشتے ہی دربان مدینے میں

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

جلوہ گر مشعل سرمدی ہوگئی

مدینے والے کا جو بھی غلام ہو جائے

جگ سارا راضی اے جے راضی لج پال ہووے

زندگی جس کی بھی ہوتی ہے بسر نعتوں میں

یَا نَبِی سَلَامٌ عَلَیْکَ

یک مصرعی نظم

شوق باریاب ہو گیا

سنا کر نعت ذوقِ نعت کی تکمیل کرتے ہیں

عِشق خیر الاَنام رکھتے ہیں

زہد و تقویٰ پہ نہ تکمیلِ عبادت پہ ہے ناز