آپؐ کا اسمِ گرامی اِس قدر اچھا لگے

آپؐ کا اسمِ گرامی اِس قدر اچھا لگے

باغ میں سب سے حسیں جیسے شجر اچھا لگے


عرش کی جانب سفر ہو یا مدینے کی طرف

آپؐ کا عزمِ سفر اور ہم سفر اچھا لگے


احترام اُن کا بجا اپنی جگہ لیکن مجھے

اپنے ماں اور باپ سے اپنا عمر اچھا لگے


لے کے آتا ہے سماعت کے لیے تازہ مٹھاس

آپؐ کا ہر ایک حرفِ معتبر اچھا لگے


جس کی باتوں میں ہو خوشبو آپؐ کے اصحاب کی

میرے دل کی دھڑکنوں کو وہ بشر اچھا لگے


قیصر و کسریٰ کے عالی شان محلوں سے مجھے

حیدر کرّار کا چھوٹا سا گھر اچھا لگے


جس کو آتا ہو نہ کچھ پلکیں بچھانے کے سوا

آپؐ کے در کا مجھے وہ بے ہنر اچھا لگے


آپؐ کی جانب جو لے جائے مرے آقاؐ مجھے

روشنی میں ڈوبتا وہ رہ گزر اچھا لگے


ڈوب جاؤں اور پھر اُبھروں نہ سطح آب پر

میں سفینہ ہوں مگر مجھ کو بھنور اچھا لگے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

دل کشا، دل ربا دل کشی ہو گئی

مجھ کو لے چل مدینے میں میرے خدا

گو ہوں یکے از نغمہ سرایانِ محمد ﷺ

سر محفل کرم اتنا مرے سرکار ہو جائے

محمدؐ کی نعتیں سناتے گزاری

فخرِ دو عالم نورِ مجسم رحمت سے بھرپور

سوہنا آیا تے جہان سارا سجدا گیا

ترے آتے ہی کنگورے گرے ایوان کسری کے

بے خود کیے دیتے ہیں انداز حجابانہ

تاریک دلِ زار ہے ، صد رشکِ قمر کر