بحرِ نورِ ذات ہے کوئے حبیب

بحرِ نورِ ذات ہے کوئے حبیب

اصلِ صد" تسنیم" ہے جوئے حبیب


ملکِ مالک پر ہے قابوئے حبیب

کب محب سے ہے من و توئے حبیب ؟


محوِ سیرِ دشتِ اِلہامی رہی

فکر ہے، صد شکر ، آہوئے حبیب


فیض لیتی ہے قمیصِ یوسفی

واہ رے خوشبوئے گیسوئے حبیب


دیکھتے ہیں سب روئے مرضیِٔ رب

دیکھتا ہے رب سوئے روئے حبیب


چاندنی جس نے شبِ اُمّت میں کی

کربلا میں تھا وہ مہ روئے حبیب


حیدر و زہرا ہیں بحرین اور پسر

ایک مَرجان ایک لُؤلُوئے حبیب


جس طرح ہو اِجتماعِ قبلتین

مُتَّصِل ہیں ایسے ابروئے حبیب


اُن سے سیکھی اِنس نے انسانیت

خود خدا ہے واصفِ خوئے حبیب


دامِ پرسش سے رہائی کا سبب

ہے معظم نعتِ گیسوئے حبیب

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

لے کے پہلو میں غمِ اُمّتِ نادار آئے

زلف دیکھی ہے کہ نظروں نے گھٹا دیکھی ہے

محبتوں کے دیے جلاؤ، نبیؐ کی الفت کے گیت گاؤ

ہم کھولتے ہیں راز کہ کس سے ہے کیا مراد

اے رسولِ ذی وقارؐ مرحبا

تُو فِردوسِ نظر آرامِ جاں ہے

گدائے در ہیں کرم کے طالب حضورؐ ہم سے نبھائے رکھنا

جتنے اوصاف ہیں ان سب سے ہے برتر اخلاص

وہ تو الطاف پہ مائل ہیں عدو کی بھی طرف

ہونٹوں پہ ہمیشہ سے ہیں تذکارِ مدینہ