چاندنی چاندنی روشنی روشنی پڑ گئے ہیں جہاں مصطفیٰ کے قدم
رحمتیں رحمتیں برکتیں برکتیں لائے دنیا میں خیر الوری کے قدم
دھوم ہے میکدے میں تیرے جام کی کیسی مستی ہے ساقی تیرے نام کی
جھومتے جھومتے بادہ کش چلدیئے ڈگمگاتے ہوں جیسے ہوا کے قدم
کتنی پر ہول تھی وادی نینوا ٹھہری ٹھہری ہوا سونی سونی فضا
سجدہ گاہ بن گئی آگئے جس گھڑی کربلا میں شہ کربلا کے قدم
اپنی کملی میں مجھ کو چھپا لیجئے پیار سے مجھ کو سینے لگا لیجئے
ہو نگاہ کرم یا شفیع امم لرزاں لرزاں ہیں میری خطا کے قدم
بھر دو بھر دو غلاموں کی جھولی شہا کر دو کر دو فقیروں پر نظر عطا
چھوڑ کر آستاں والئی دو جہاں جائیں کسی در پہ تیرے گدا کے قدم
مری قسمت کہ غوث جلی مل گئے انکی نسبت سے مولا علی مل گئے
چومے اس کے نیازی زمانہ قدم جس نے بھی چھو لیے اولیاء کے قدم
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی