چشم و لب ہائے نبی کا معجزہ کہنے کو ہیں

چشم و لب ہائے نبی کا معجزہ کہنے کو ہیں

آج ہم درسِ اشارات و شفا کہنے کو ہیں "


آمد ِ جانِ بہاراں کی صبا لائی خبر

بلبلیں ہیں مست ، گل صلّ علیٰ کہنے کو ہیں


قیصر و کسریٰ ابھی ہو جائیں دو زانو ،کہ ہم

مدحتِ خدّامِ شاہِ انبیا کہنے کو ہیں


ہے طلوع صبح مدحت مطلعِ گفتار پر

چہرۂِ پر نور کو شمس و ضحیٰ کہنے کو ہیں


کشتِ الفاظ و معانی لہلہاتی ہے ابھی

زلف کو ابر کرم کا سلسلہ کہنے کو ہیں


نرگسِ فردوس سو جاں سے ہے قرباں فکر پر

آج ہم اوصافِ چشمِ ما طَغٰی کہنے کو ہیں


عظمتِ کونین خود آکر لگاتی ہے گلے

کیا معظمؔ کو حضور اپنا گدا کہنے کو ہیں ؟

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

تھے عالی مرتبہ سب انبیاء اوّل سے آخر تک

ایہہ منگتے تیرے دَر اُتّے لکّھاں آساں لے کے آئے نیں

یا نبی دیکھا یہ رُتبہ آپ کی نعلین کا

ہر آن ملی سب کو دوا میرے نبی سے

ان لوگوں کی قسمت کے تابندہ ستارے ہیں

دل کی پیشانی مواجہ پہ جھکا لی جائے

جب وہ اذن سوال دیتے ہیں

رفرفِ فکر نے فرشِ غزل سے

پردہ رُخِ اَنور سے جو اُٹھا شبِ معراج

یہ گنبدِ خضرا کی زیارت کا صلہ ہے