درود بھی پڑھوں نماز کی طرح

درود بھی پڑھوں نماز کی طرح

کھُلے مری زبان راز کی طرح


محبت رسولؐ رزقِ روح ہے

ضرورتیں بھی ہیں جواز کی طرح


وصول کی ہیں مصطفؐےٰ کے نام پر

تمام سختیاں گداز کی طرح


نگاہِ رحمت اللعّالمین بھی

ہے حکمِ ربِّ کارساز کی طرح


غلامیِ رسولِؐ نامدار پر

میں ناز بھی کروں نیاز کی طرح


امام الانبیاء کی بارگاہ میں

کھڑے ہیں غزنوی ایاز کی طرح


رگوں کے خون سے زیادہ قیمتی

وطن کی خاک بھی حجاز کی طرح


مظفر انکی راہ میں قدم قدم

بکھر گیا ہوں ارتکاز کی طرح

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

راہِ طیبہ میں بے قراروں کو

ساڈے ول سوہنیا نگاہواں کدوں ہونیاں

آپ کا جوں ہی ہونٹوں پہ نام آئے گا

مشک و عنبر میں ہے نہ چندن میں

محمد مصطفیٰ دے نور دی جلوہ نمائی اے

آئیں گے لمحات خوشی کے

ٹھہرو ٹھہرو رہ جاؤ یہیں کیوں طیبہ نگر سے دور چلے

تاثیر اسی در سے ہی پاتی ہے مری لے

بندہ و مولا اوّل و آخر

مدینے وچ نبی سوہنے دا گھر اے