دماغ ہوتا ہے روشن، دہن مہکتا ہے

دماغ ہوتا ہے روشن، دہن مہکتا ہے

نبی کے ذکر سے دل کا چمن مہکتا ہے


جو ان کے کوچۂِ عنبر فشاں میں رہتے ہیں

وہ خوش نصیب ہیں اُن کا بدن مہکتا ہے


وہ فخرِ مشک وہ خوشبو بدن جب آتے ہیں

مہکنے لگتی ہیں قبریں کفن مہکتا ہے


نبی کا نامِ مبارک زباں پر آتے ہی

خیال ہوتا ہے روشن دہن مہکتا ہے


لیا تھا بوسۂِ پائے نبی شبِ اسریٰ

عجب ہے کیا جو وہ چرخِ کہن مہکتا ہے


کِھلے ہوئے ہیں ولایت کے گل چہار طرف

اسی لیے تو ہمارا وطن مہکتا ہے


بسی ہوئی ہے جو عشقِ رسول کی خوشبو

شفیقؔ تب تو رضاؔ کا مِشن مہکتا ہے

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

جب تک اُن کے عشق میں ڈوبا نہ تھا

سناواں کی میں آقا گل تیرے دربار عالی دی

کانِ کرامت شانِ شفاعت صلی اللہ علیہ وسلم

جرمِ عصیاں سے رہا ہونے کا چارا مانگو

نسبت کا یہ کمال ہے خیر البشر کے ساتھ

یہی آرزو ہے یہی جستجو ہے

جس بندۂ مومن پہ ہے فیضانِ نبیؐ خاص

اللہ اللہ نبی کا گھرانہ، یہ گھرانہ وری الوری ہے

لب پہ جاری نبیؐ کی ثنا چاہیے

غمِ فُرقت دِلِ عُشّاق کو بے حد رُلاتا ہے