درود پڑھتے رہیں مصطفیٰ کی بات چلے
شہِ مدینہ حبیبِ خدا کی بات چلے
نہ ہو جو عشقِ نبی زندگی ہے لا حاصل
بقا ہے بعد میں پہلے فنا کی بات چلے
کیا قرآن نے والشمّس میں بیاں جس کا
اُسی حسین رخِ مصطفیٰ کی بات چلے
برس برس رہا آقا کی خلوتوں کا امیں
نفَس نفَس اُسی غارِ حرا کی بات چلے
عطا ہوا جسے رحم و کرم کا گنجینہ
چلو کہ پھر اُسی دستِ دعا کی بات چلے
پکارا آقا نے جن کو عتیق اور صدیق
وہ نام آئے تو صدق و صفا کی بات چلے
یہ کون راکبِ دوشِ نبی ہوا مشہور
علی کے نام سے شیرِ خدا کی بات چلے
تمہاری نعتوں میں تاثیر ہے عجب نظمی
سخن تمہارا ہو کلکِ رضا کی بات چلے
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا