منزلیں گم ہوئیں

منزلیں گم ہوئیں

راستے کھو گئے


تیری سیرت سے بھٹکے

ہیں


ایسے شہا

خود کو پہچاننا


کارِ دشوار ہے

زندگی


ریت کی جیسے دیوار ہے

تیری رحمت ہمیں


پھر سے درکار ہے

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

اچھا لگتا ہے یا سب سے اچھا لگتا ہے

ویکھ لواں اک وار مدینہ

یاد آتے ہیں مدینے کے اُجالے مجھ کو

میرے رسول دے در دا کمال وکھرا اے

جو بھی گِرا زمیں پہ اُسی کو اُٹھا لیا

حق نما حق صفات آپ کی ذات

جہاں بھی ہونے لگتی ہیں گُل و گُلزار کی باتیں

رسول مجتبیﷺ کہیے، محمد مصطفیﷺ کہیے

کس قدر ساماں ہیں میرا دل دُکھانے کے لیے

کیا پوچھتے ہو ہم سے، مدینے میں کیا مِلا