گھٹا نے منہ چھپا لیا گھٹا کو مات ہو گئی

گھٹا نے منہ چھپا لیا گھٹا کو مات ہو گئی

کھلی جو زُلفِ مصطفیٰؐ تو دن میں رات ہو گئی


پکارا تیراؐ نام جب پڑھا درُود با ادب

لگا کہ ساری کائنات میرے سات ہوگئی


ملے گی مجھ کو روشنی کٹے گی سہل زندگی

اگر مرے نبیؐ کی چشمِ التفات ہو گئی


یہ مہر و ماہتاب، یہ جہان بھر کے تاجور

حضورؐ کی غلام ساری کائنات ہو گئی


فلک پہ غم کے سائے تھے رگوں میں غم سمائے تھے

حضورؐ نے کرم کیا مجھے نجات ہو گئی


نبیؐ کے در پہ رکھ کے سر، قضا ملے تو یوں ملے

نہیں ہے موت ، یہ تو دائمی حیات ہو گئی

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

دِل اس ہی کو کہتے ہیں جو ہو ترا شیدائی

میں چاکر کملی والے دا ہوراں دا کھاواں تے گل کجھ نئیں

تم پر لاکھوں سلام تم پر لاکھوں سلام

پئے مرشد پیا سوز گداز آقا عطا کردو

کشتی دل کے ناخدا صلی علی محمد

حبیب داور شفیع محشر کا نام گونجا گلی گلی میں

ہوگئے درسِ نبیؐ سے ان کے پاکیزہ نفس

اللہ ویکھاوے سب نوں

ؐدو عالم زیرِ فرمانِ محمد

اَب کوئی لمحہ کوئی پَل کٹتا نہیں درُود بِن