ہے طاہرؔ آتی جاتی سانس میں صلِّ علیٰ کی لے
زباں مدحت سرا گر ہے تو نعت آہنگ دل کی نے
اسے دنیا کے مے خانوں سے کوئی واسطہ کیوں ہو
شہِؐ کوثر کے ہاتھوں سے عطا ہو جس کو جامِ مے
وہ چاہیں تو حضوری کی مجھے دولت عطا کر دیں
انھی کی یاد میں ہر دم مرا یہ دل دھڑکتا ہے
کشائش کی طلب ان کے کرم سے یوں ہوئی پوری
نگاہوں میں ہوئے اسبابِ دنیا صورتِ لا شے
معطر روح و قلب و جاں ہیں اس کے فیض سے ہر دم
’’عجب خوشبو درودوں کی بدولت ساتھ رہتی ہے‘‘
نبی کی یاد میں اشکوں نے یوں ہے آبیاری کی
زمینِ دل پہ نقشِ نعت ابھر آئے ہیں پے در پے
شاعر کا نام :- پروفیسر محمد طاہر صدیقی
کتاب کا نام :- طرحِ نعت