ہے طاہرؔ آتی جاتی سانس میں صلِّ علیٰ کی لے

ہے طاہرؔ آتی جاتی سانس میں صلِّ علیٰ کی لے

زباں مدحت سرا گر ہے تو نعت آہنگ دل کی نے


اسے دنیا کے مے خانوں سے کوئی واسطہ کیوں ہو

شہِؐ کوثر کے ہاتھوں سے عطا ہو جس کو جامِ مے


وہ چاہیں تو حضوری کی مجھے دولت عطا کر دیں

انھی کی یاد میں ہر دم مرا یہ دل دھڑکتا ہے


کشائش کی طلب ان کے کرم سے یوں ہوئی پوری

نگاہوں میں ہوئے اسبابِ دنیا صورتِ لا شے


معطر روح و قلب و جاں ہیں اس کے فیض سے ہر دم

’’عجب خوشبو درودوں کی بدولت ساتھ رہتی ہے‘‘


نبی کی یاد میں اشکوں نے یوں ہے آبیاری کی

زمینِ دل پہ نقشِ نعت ابھر آئے ہیں پے در پے

کتاب کا نام :- طرحِ نعت

دیگر کلام

خدا ہی جانے ہیں کیا خبر کہ کب سے ہے

شہِؐ خوبانِ عالم کی محبت ساتھ رہتی ہے

مداوائے رنج و اَلم چاہتا ہوں

شہرِ طیبہ تیرے بازار مہکتے ہوں گے

اَب کوئی لمحہ کوئی پَل کٹتا نہیں درُود بِن

دل میں ہو یاد تری گوشہء تنہائی ہو

جابرؓ کہ تھے حضورﷺ کے اِک عبدِ با وفا

در محبوب سے ہٹ کر گزارہ ہو نہیں سکتا

اُس کو طوفان بھی کنارا ہے

وہ سرکار جب سے ہمارے ہوئے ہیں