ہم سے اب ہجر ہمارا نہیں دیکھا جاتا

ہم سے اب ہجر ہمارا نہیں دیکھا جاتا

دور سے شہر تمہارا نہیں دیکھا جاتا


عرش نے آپ کے نعلین کو دیکھا، تو کہا

اس سے اوپر کا نظارا نہیں دیکھا جاتا


منکرِ شانِ شفاعت یہ بتا! کیوں تجھ سے

بے سہاروں کا سہارا نہیں دیکھا جاتا


قدسی ہو کر بھی خطاکاروں کے جیسے تو نہیں

اُن سے تو طیبہ دوبارہ نہیں دیکھا جاتا


ہو کے شبیر کا شیدائی جہنم میں جلے

مصطفٰی سے یہ نظارا نہیں دیکھا جاتا


ایڑیاں دیکھ کے بولے یہ جنابِ خورشید

حُسنِ سرکار ہے، سارا نہیں دیکھا جاتا


دیکھئے قلبِ تبسم کی طرف بھی آقا

خواہشِ وصل کا مارا نہیں دیکھا جاتا

دیگر کلام

’’آپ کی یاد آتی رہی رات بھر‘‘

نہ اس جانب نظر رکھنا نہ اُس جانب نظر رکھنا

ربا سُن لے میریاں ہاواں مدینے والا ماہی میل دے

ناں دُکھڑے سُنایاں بن دی اے

یہ چند وَرق نعت کے لایا ہے غلام آج

محبوب دو جہاں کی کوئی کیا مثال دے

ایس دِل دے کورے کاغذ تے سوہنی تصویر بناواں مَیں

جس سے مراد مدحتِ شاہِ اُمم نہیں

کیا ہے عرش سے اخترؔ کلام ہم نے بھی

تمہاری یاد جو دل کا قرار ہو جائے