ہر عیاں میں ہیں نہاں سیّدِ مکی مدنی

ہر عیاں میں ہیں نہاں سیّدِ مکی مدنی

ہر نہاں سے ہیں عیاں سیّد ِ مکی مدنی


رونقِ کون و مکاں سیّدِ مکی مدنی

بے نشاں کا ہیں نشاں سیّدِ مکی مدنی


مہر و ماہ بن کے چمکتے ہیں فلک پر اب تک

پائے اقدس کے نشاں سیَّدِ مکی مدنی


تیرا دربار سلامت تو سَلامت ہم بھی

ہے یہی جائے اماں سیّدِ مکی مدنی


آپ ہوتے نہ سہارا جو گنہگاروں کا

پِھر ٹھکانہ تھا کہا ں سیّدِ مکی مَدنی


نور جاں نام ہے تیرا، تو تِرا ذکرِ جمیل

وجہ تسکینِ جہاں سیّدِ مکی مدنی


گھیر رکھا ہے مجھے ہجر کی تاریکی نے

اِک جھلک نورِ فشاں سیّدِ مکی مدنی


دیکھنے والوں نے دیکھا ہے تری صورت میں

جلؤہ ذاتِ عیاں سیّدِ مکی مدنی


روزِ محشر کا نہ خوف ذرا بھی خالدؔ

ہیں نگہبان وہاں سیّدِ مکی مدنی

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

حضورؐ مجھ کو بھی بلوائیے خدا کے لئے

جب وہ چہرہ دکھائی دیتا ہے

آؤ مل کر سارے عالم کی یوں آرائش کریں

آقاؐ حصارِ کرب سے ہم کو نکال دیں

دیدِ شاہ کا مرہم گر بہم نہیں ہوگا

نہیں ہے دعوےٰ مجھے کوئی پارسائی کا

بیکسی مفلسی نے ہے مارا مجھے

یہ خوشبو مجھے کچھ مانوس سی محسوس ہوتی ہے

یہ مانا رسولوں کی اک کہکشاں ہے

عمر ہو میری بسر اُس شہر میں