ہر اک منظر ہے دل آویز خوشبو ہے ہواؤں میں

ہر اک منظر ہے دل آویز خوشبو ہے ہواؤں میں

بہاریں رقص کرتی ہیں مدینے کی فضاؤں میں


وفاؤں کا تقاضا ہے دیارِ رنگ و نکہت میں

چلو اتنا کہ چل کر آبلے پڑ جائیں پاؤں میں


عجب دہلیز ہے، دہلیز سرکارِ دو عالم کی

وہاں ملتے ہیں تخت و تاج والے بھی گداؤں میں


انہیں دیکھو تو آنکھیں یہ کہیں بس دیکھتے جاؤ

عجب ہے حسن اس در کے غلاموں کی اداؤں میں


چلا ہے جو حبیبِؐ کبریا کی راہ پر اختؔر

مکمل ہے وہ اپنے شوق میں اپنی وفاؤں میں

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

ڈوبتی ناؤ کو رحمت کا سہارا دے دے

جس دل نوں تاہنگ مدینے دی اوہنوں نہ کِتے آرام آوے

خاتم الانبیاء سید المرسلیںؐ تجھؐ سا کوئی نہیں

دل مرا دنیا پہ شیدا ہوگیا

روح مین کیفِ ثنا پاتا ہوں

حضور آئے، روشنی سے انسلاک ہو گیا

مہتاب و آفتاب نہ ان کی ضیا سے ہے

شاہ کی توصیف ہر پل زینتِ قرطاس ہو

یہ دِل عرشِ اَعظم بنا چاہتا ہے

میکدے سے نہ کوئی جام سے کام