ہر طرف گونجی صدا جشنِ ربیع النور ہے

ہر طرف گونجی صدا جشنِ ربیع النور ہے

مرحبا صد مرحبا جشنِ ربیع النور ہے


چھائی رحمت کی گھٹا جشنِ ربیع النور ہے

مہکی مہکی ہے فضا جشنِ ربیع النور ہے


اپنے ہاتھوں کو اُٹھا جشنِ ربیع النور ہے

رد نہیں ہوگی دعا جشنِ ربیع النور ہے


رحمتِ عالم جنابِ مصطفےٰﷺ کی شان میں

ہیں سبھی نغمہ سرا جشنِ ربیع النور ہے


جس طرف بھی دیکھیے ہے عالمِ اسلام میں

شادمانی کی فضا جشنِ ربیع النور ہے


کُھل گئے رب کے خزانے مانگ لو جو چاہیے

ہو رہا ہے سب عطا جشنِ ربیع النور ہے


بے ادب ! اس کے سوا کوئی نہیں راہِ نجات

سر عقیدت سے جُھکا جشنِ ربیع النور ہے


بات ہے ایقان کی صدقہ عطا ہوگا ضرور

ہے عبث چوں و چرا جشنِ ربیع النور ہے


چل شفیقِؔ خوشنوا بہرِ سعادت پیش کر

نعتِ پاکِ مصطفےٰ ﷺ جشنِ ربیع النور ہے

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

ریاضت پر، قیادت پر، تکلم پر، تبسم پر

جب سے ہمارے ہاتھوں میں دامانِ نعت ہے

مِرے دل میں یادِ شہِ اُمم مِرے لب پہ ذکرِ حبیب ہے

مٹانے شرک و بدعت سرورِ کون و مکاں آئے

وجد میں شاہ اگر ہے تو گدا کیف میں ہے

باعثِ رحمتِ ایزدی نعت ہے

محبت فخر کرتی ہے عقیدت ناز کرتی ہے

دماغ ہوتا ہے روشن، دہن مہکتا ہے

اضطراب کی رُت ہے بے کلی کا موسم ہے

ستارے، چاند، سورج مرکزِ انوار کے آگے