جلوہ فرما ہو اگر شاہِ اُمَم کی صورت

جلوہ فرما ہو اگر شاہِ اُمَم کی صورت

شکلِ انوار میں ڈھل جائے ظُلَم کی صورت


مدحتِ قاسِمِ فردوسِ مسرّت کے طفیل

ہم نے دیکھی ہی نہیں نارِ الم کی صورت


از پئے عامِلِ تکرارِ درود و تسلیم

ہوگئے سارے گنہ مَنفی بَلَم کی صورت


شیشۂِ نعتِ مَہِ طیبہ ! توسل سے تِرے

بانوئے معنی و اَلفاظ کی چمکی صورت


ریزۂِ خوانِ شہِ نافیِٔ " لا " جس کو مِلے

حاتمِ طائی کو دِکھلائے کرم کی صورت


فرحتِ اِذنِ زیارت سے میں بے خود ہو کر

’’راہِ طیبہ میں چلوں سر سے قدم کی صورت ‘‘


نسبتِ شہ کا معظمؔ جو حوالہ دے دوں

شیر بھی تابِعِ فرماں ہو غَنَم کی صورت

شاعر کا نام :- معظم سدا معظم مدنی

کتاب کا نام :- سجودِ قلم

دیگر کلام

روزِ ازل توں کہیا لبیک جنہاں مکے ڈھکیاں خلقتاں ساریاں نیں

تضحیکِ ذاتِ سید ابرار ہے غلط

یسار تورے یمین تورے

فیض ہے سلطانِ ہر عالم کا جاری واہ وا

الفت نبی کی روح میں اپنی رچا کے دیکھ

باندھنے ہیں تو حضوری کے ارادے باندھے

چراغِ ایماں کی لَو کو تلوار کر رہا ہوں

حرفِ کمال کر کے رقم چُوم لیجئے

یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے

کبھی تو جانبِ بطحا ہمارا بھی سفر ہوگا