جن کو ان سے پیار ہو گیا

جن کو ان سے پیار ہو گیا

ان کا بیڑا پار ہو گیا


یار بن گیا جو آپ کا

وہ خدا کا یار ہو گیا


اس کو مل گئی ہے زندگی

ان پہ جو نثار ہو گیا


ہو رہا تھا ذکر مے کدہ

بن پئے خمار ہو گیا


بھیجتا تھا ان پہ میں درود

فضل کردگار ہو گیا


آپ کے کرم سے دشت دل

نازش بہار ہو گیا


سن کے ذکر شہر مصطفیٰ

شوق بے قرار ہو گیا


اللہ اللہ ان کی شفقتیں

زندگی سے پیار ہو گیا


ہے نیازی دل وہی جو دل

آپ پر نثار ہو گیا

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

رسُولِ اکرم کا نامِ نامی

وہ جو قرآن ہو گیا ہوگا

ظلمتیں چھٹ گئیں

اس کرم کا کروں شکر کیسے ادا

غم سے اُمّت نڈھال ہے آقا

عشقِ سرور میں بے قرار آنکھیں

پرنور ہے زمانہ صبحِ شبِ وِلادت

کس گل کی اب ضرورت اے خاتمِ نبوّت !

زمیں سے گزرتی ہوئی آسماں تک

جب سامنے نظروں کے دربار نبیﷺ ہوگا