جو میرے لجپال نبی کی دیوانی متوالی ہے

جو میرے لجپال نبی کی دیوانی متوالی ہے

سچ کہتا ہوں دنیا والو وہی نصیبوں والی ہے


اس سے بحث نہیں ہے کوئی گوری ہے یا کالی ہے

اچھی وہ ہے جس پر نبی نے نظر کرم کی ڈالی ہے


عشق شد بطحا کی دولت جس کے نہیں ہے دامن میں

دنیا میں بھی خالی ہے وہ عقبی میں بھی خالی ہے


یوں تو سارا شہر مدینہ دیتا ہے تسکین بڑی

دیکھ کے جس کو کیف آتا ہے وہ روضے کی جالی ہے


جس جنت میں جلوہ گری ہے میرے کملی والے کی

الحمد للہ وہ جنت میری دیکھی بھالی ہے


پینے سے کب روکا میں نے خوب پیو پر یاد رہے

جس کو پی کر پی مل جائے وہ مے پینے والی ہے


میں جو کچھ ہوں مجھ کو خبر ہے اپنی اپنی فکر کرو

گیت نبی کے گاتا ہوں جس میرا اللہ والی ہے


پڑھنے لگا ہوں نعت نیازی جب سے اپنے آقا کی

میں نے دیوانوں کے دل میں اپنی جگہ بنالی ہے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

دِل کے ورق ورق پہ ترا نام لکھ دیا

راحتِ قلبِ عاشقاں ہیں آپؐ

روز محشر مصطفیٰ کی شان و عظمت دیکھنا

عرب کے روئے افق پہ چھٹکی

میں اُن کا ہُوں گدا الحمد للہ

جو ہے کوئی زمانے میں تو لا مُجھ کو دِکھا زندہ

انبیاؑ میں عدیم النظیر آپ ہیں

ہر وقت اُڈیکاں لگیاں مینوں سوہنے دے دربار دیاں

آپ کا شاعر ہُوں مَیں

ہر کوئی جہاں میں جو شاد کام ہے احسؔن