میں اُن کا ہُوں گدا الحمد للہ

میں اُن کا ہُوں گدا الحمد للہ

جو محبوبِ خدا الحمد للہ


مجھے اسلام کی دولت عطا کی

کرم ہے یہ بڑا الحمد للہ


محبت چار یاروں کی ہے دل میں

میں ان پر ہُوں فدا الحمد للہ


میں خادم اُن کے اہلِ بیت کا ہُوں

ہے آقا کی عطا الحمد للہ


خدا کا فضل ہے مجھ کو بنایا

غلامِ مصطفیٰ الحمد للہ


جو مرضی ہے شہِ ارض و سما کی

خدا کی ہے رضا الحمد للہ


درِ خیرالوریٰ سے ہم نے جب بھی

جو مانگا مل گیا الحمد للہ


کرم سے نعت مرزا لکھ رہا ہے

مناقِب اور ثنا الحمد للہ

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

استقامت کا معیار شبیر ہیں

مشک و عنبر چار سُو ، انوار بھی

مُقدّر آج کتنے اَوج پر ہے

جو بھی سرکار کا غلام ہُوا

دمِ اضطراب مجھ کو جو خیالِ یار آئے

کس نے بخشی ہے تاریکیوں کو ضیاء

جمال سب سے الگ ہے جلال سب سے الگ

کسی سکندر سے کم نہیں ہیں کہ ہم گدا ہیں در نبی کے

خاکِ طیبہ کی اگر دل میں ہو وَقعت محفوظ

جس کسی کی طرف وہ نظر کر گیا