جو ترے نام پہ قربان ہوا کرتے ہیں
یہ وہی لوگ ہیں جو مر کے جیا کرتے ہیں
ترشی موت نشہ ان کا اتارے کیسے
جام جو ان کی نگاہوں کے پیا کرتے ہیں
یاد فرمائیں گے ہم کو بھی یقیناً آقا
بھیگی پلکوں سے مدینے کی دُعا کرتے ہیں
قبر میں آتے ہیں جب ٹھنڈی ہوا کے جھونکے
باب رحمت کے مدینے سے کھلا کرتے ہیں
تخت شاہی کو حقارت سے وہ ٹھکراتے ہیں
دردِ دل کی جنہیں دولت وہ عطا کرتے ہیں
تاج شاہی ہیں گداؤں کے سروں پر سجتے
جب کرم سرور عالم کے ہوا کرتے ہیں
بارگاہ نبوی میں نہ ہوں کیوں کر مقبول
یاد میں اشک جو پلکوں پہ سجا کرتے ہیں
حق تعالیٰ انہیں خالی نہیں رہنے دیتا
ہاتھ جو ان کے غلاموں کے اٹھا کرتے ہیں
نام لے کر مرے لج پال کا جو بھی مانگے
دامن اس کا مرے سرکار بھرا کرتے ہیں
کوئی تجھ پر نہیں راضی تو نیازی نہ سہی
تجھ سے راضی ترے آقا تو رہا کرتے ہیں
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی