زندگانی میں مدینے کا سفر اچھا لگا

زندگانی میں مدینے کا سفر اچھا لگا

جو مدینے تک گیا وہ ہم سفر اچھا لگا


کیا بتاؤں کس قدر کیا عمر بھر اچھا لگا

مجھ کو سرکار دو عالم کا نگر اچھا لگا


تھا مدینے کے سفر میں کملی والا ساتھ ساتھ

تھا سفر بھی خوب لیکن ہم سفر اچھا لگا


واعظوں سے یوں تو دنیا کے سنے قصے بہت

مصطفیٰ کا ذکر لیکن عمر بھر اچھا لگا


سر جھکائے ہیں کھڑے جس در پہ جبریل امیں

ساری دنیا میں مجھے بس وہ ہی در اچھا لگا


جھکتے دیکھے ہیں کئی شاہوں کے آگے سر مگر

جو جھکا سرکار کے در پر وہ سر اچھا لگا


کتنے اچھے بخت ہیں ایوب انصاری ترے

سارے طیبہ میں نبی کو تیرا گھر اچھا لگا


ہو کے دو نیم آگیا قدموں میں تیرے یا نبی

تیری انگلی کا نشانہ چاند پر اچھا لگا


ایل دانش نے لکھیں نعتیں بہت سرکار کی

اہلِ دل کو مجھ سا لیکن بے ہنر اچھا لگا


جب نیازی میں نے محفل میں پڑھی نعت نبی

کیا بتاؤں بزم کو میں کس قدر اچھا لگا

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

خطا ختن کے مشک سے دہن کو باوضُو کروں

شبِ سیہ میں دیا جلایا مرے نبی نے

تُجھ پہ جب تک فدا نہیں ہوتا

وہ معلّم وہ اُمیّ لقب آگیا

اذاں میں مصطفیٰ کا نام جب ارشاد ہو وے ہے

دل تڑفدا مدینے دے دربار واسطے

ہر جذبہ ایماں ہمہ تن جانِ مدینہ

جس نے بھی ہوا خیر سے کھائی تِرے در کی

مرے آقا مجھے آتش میں اب گرنے نہیں دیں گے

نسبت کا یہ کمال ہے خیر البشر کے ساتھ