کب ہوگی زیارت کب دن آئے گا محشر کا
پردہ رخِ انور سے للہ ذرا سر کا
معطی ہے خدا ، قاسم سرکارِ دو عالم ہیں
ملتا ہے اسی در سے جو کچھ ہے مقدر کا
والشمس ترا چہرا مازاغ تری آنکھیں
واللہ نہیں کوئی دنیا میں برابر کا
ہم آپ کی سنت پر کرتے ہیں عمل کتنا
آتا ہے خیال آقا جب آپ کے بِستر کا
جز اس کے زمانے میں چارہ ہی نہیں کوئی
در اُن کا پکڑ ناداں ہو جائے نہ در در کا
مشکل میں نہیں رہتا خوشیوں میں گزرتی ہے
بدحال نہیں رہتا حال ان کے ثناگر کا
ایمان کی پوچھو تو ہے بات شفیقؔ اتنی
صدقہ مِرے دامن میں ہے نعتِ پیمبر کا
شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری
کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا