کب ہوگی زیارت کب دن آئے گا محشر کا

کب ہوگی زیارت کب دن آئے گا محشر کا

پردہ رخِ انور سے للہ ذرا سر کا


معطی ہے خدا ، قاسم سرکارِ دو عالم ہیں

ملتا ہے اسی در سے جو کچھ ہے مقدر کا


والشمس ترا چہرا مازاغ تری آنکھیں

واللہ نہیں کوئی دنیا میں برابر کا


ہم آپ کی سنت پر کرتے ہیں عمل کتنا

آتا ہے خیال آقا جب آپ کے بِستر کا


جز اس کے زمانے میں چارہ ہی نہیں کوئی

در اُن کا پکڑ ناداں ہو جائے نہ در در کا


مشکل میں نہیں رہتا خوشیوں میں گزرتی ہے

بدحال نہیں رہتا حال ان کے ثناگر کا


ایمان کی پوچھو تو ہے بات شفیقؔ اتنی

صدقہ مِرے دامن میں ہے نعتِ پیمبر کا

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

ایسے بن کر وہ خوبرو آئے

وحشی کو انسان بنایا میرے کملی والے نے

تم ہی ہو چین اور قرار اِس دلِ بے قرار میں

نبی سوہنا سخی سوہنا

جس کو اپنا رخِ زیبا وہ دکھا دیتے ہیں

ستاروں کا یہ جُھرمٹ

دو جہاں کے شہر یار الصلوٰۃ والسّلام

ہم جبینوں کو درِ شاہ پہ خم رکھتے ہیں

تیرے در پر خطا کار ہیں سر بہ خم اے وسیع الکرم

بنی جو عشق کی پہچان تربت