کوئی ہوا ہے اور نہ ہوگا

کوئی ہوا ہے اور نہ ہوگا

میرے نبی ؐ سے بڑھ کر سچّا


سیدھی راہ دکھانے والا

سب کا ہادی رب کا پیارا


دانائی کا روشن سورج

لطف و کرم کا بہتا دریا


ہمت ہے کہسار کی صورت

چہرہ کِھلتی کلیوں جیسا


چاند کیا دو ٹکڑے اسؐ نے

وہ سورج کو واپس لایا


خُلقِ خدا کے دل کی تسکیں

آمنہ کی آنکھوں کا تارا

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

تیری گلیوں پہ ہو رہی ہے نثار

میں ہوں ان کے در کا منگتا

سرکار کے جلووں کی ہے آنکھ تمنائی

السلام اے سیدِ عالی نسبؐ

آج کچھ کرنا ہے اظہار رسُولِ عربی

دو عالم میں جو نور پھیلا ہُوا ہے

راہِ عرفاں سے جو ہم نادیدہ رو محرم نہیں

نبی کا ذکر کرو تو سکون ملتا ہے

اوتھے دل بس ایخو ای چاہوندا سی مسجدِ نبوی دے در و دیوار چُمّاں

یاخدا ہر دَم نگہ میں اُن کا کاشانہ رہے