لفظ جو میں نے سجائے نعت میں
اشک بن کر جگمگائے نعت میں
روشنی سے دل منوّر ہو گیا
جگمگاتا ہوں فضائے نعت میں
جامی و حسان، سعدی و رضا
واہ ! کیا جوہر دکھائے نعت میں
خُلق جبکہ سر بسر قُرآن ہے
وہ بھلا کیونکر سمائے نعت میں
بام و در گھر کے مرے روشن ہوئے
برکتیں ہیں کیا عطائے نعت میں
آپ ہیں آقا ! مرے فریاد رس
آپ کو دُکھڑے سُنائے نعت میں
دین و دُنیا کی سبھی فوز و فلاح
سب ہے پنہاں گنج ہائے نعت میں
سیکھے جو آداب اپنے شیخ سے
بس وہی تو کام آئے نعت میں
آپ کے در کی حضوری کے خیال
مرحبا ! کیا جِھلملائے نعت میں
مشکبو اُس کا مُقدر ہو گیا
بام و در جس نے بسائے نعت میں
لفظ اک شایانِ مدحت ہو عطا
آدمی جس کو سجائے نعت میں
ہے ادب اُن کا کہ ہر عاشق جسے
مرکز و محور بنائے نعت میں
عُمر بھر سرکار سے عہدِ وفا
اُمّتی پیہم نبھائے نعت میں
آیتیں قرآں کی شاہد ہیں جلیل
خود خُدا ہے ابتدائے نعت میں
شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل
کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت