ہر اوج ہے پستی میں فروتر شبِ معراج
ہر عجزِ بلندی میں ہے برتر شبِ معراج
ہر دائرۂ عالمِ امکاں ہُوا مبہوت
ہے اس کے مقدّر میں یہ محور شبِ معراج
اک قوس اٹھی منزلِ قوسین کی جانب
اک قوس بڑھی سوئے پیمبر شبِ معراج
اے عرش معلّا ! تجھے ہر ناز ہے زیبا
چمکا ہے ترے بخت کا اختر شبِ معراج
دل کو طلبِ جلوہ گہِ ناز ملی ہے
اور عقل کو تحقیق کا جوہر شبِ معراج
شاعر کا نام :- سیّد شاکر القادری چِشتی نِظامی
کتاب کا نام :- چراغ