لہو میں زِندگی کی لہر سی محسوس ہوتی ہے

لہو میں زِندگی کی لہر سی محسوس ہوتی ہے

نبیؐ کے ذکر سے بے حد خوشی محسوس ہوتی ہے


فرشتے چُومنے آتے ہیں پیشانی عقیدت سے

مری آغوش کرنوں سے بھری محسوس ہوتی ہے


نبیؐ کا نام آتا ہے زباں پر تو نجانے کیوں

مرے سارے بدن میں نغمگی محسوس ہوتی ہے


تعلق جب کبھی میں جوڑلیتا ہوں مدینے سے

رِدا اک نور کی سَر پر تنی محسوس ہوتی ہے


لکھا ہو جس کے پتوں پر محمد مصطفیٰؐ انجؔم

مجھے اُس پیڑ کی چھاؤں گھنی محسوس ہوتی ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

تارِ ربابِ دل میں نبی کی ہیں مِدحتیں

اے صاحبِ شوکت صل علیٰ

سیرت کے نور آپ نے جن کو دِیئے حضور !

تاجور اُس کی زیارت کی دعا کرتے ہیں

اَج راتیں کالی کملیؐ والے رونق لائی عرشاں تے

ابتداء حضور ہیںانتہا حضور ہیں

یہ اکرام ہے مصطفےٰ پر خدا کا

پختہ ایمان ہے ایہہ میرا اللہ دے گھر دیاں نہیں ریساں

یا محمد نور مجسم تیری رب نے شان و دھائی

تیرے منگتے نے سب چنگے تے ماڑے یا رسول اللہ