مدینہ جاتے ہوئے کام بس یہی کرنا

مدینہ جاتے ہوئے کام بس یہی کرنا

قدم قدم پہ ثنائے پیمبری کرنا


پھراس کے بعد سعادت کبھی ملے نہ ملے

درِ نبی کی زیارت گھڑی گھڑی کرنا


اگر ثنائے نبی میں قلم چلا ہی نہیں

تو پھر فضول ہے یہ شعر و شاعری کرنا


تمہیں زمانے کی تاریکیاں ستائیںجب

چراغِ عشقِ شہِ دیں سے روشنی کرنا


نبی کا عشق ضروری ہے زندگی کے لئے

خدا کے بعد ہے لازم نبی نبی کرنا


کٹانا پڑتا ہے سر بھی رہِ محبت میں

نہیں ہے اس قدر آسان عاشقی کرنا


مِرے رضا کو بخوبی ہنر یہ آتا ہے

لحد میں داغِ محبت سے روشنی کرنا


شفیقؔ آیتِ لاَ تَرفَعُوا نظر میں رہے

درِ رسول ہے، قرآں کی پیروی کرنا

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

دل میں اگر بسی ہے محبت رسول کی

قرآں کا حرف حرف ہر آیت پسند ہے

دل میں ہے تڑپ اور ان آنکھوں میں نمی ہے

یہ گنبدِ خضرا کی زیارت کا صلہ ہے

کتنے شاداب و معطر ہیں سخاوت کے گلاب

مدینہ جاتے ہوئے کام بس یہی کرنا

خدا کی حمد زباں پر نبی کی مدحت ہے

نبی یا نبی کا وظیفہ بہت ہے

چاند نے چاندنی جو پائی ہے

بھی کوئی توقع ہم نہیں رکھتے، زمانے سے

ہم بصد احترام سوچتے ہیں