چاند نے چاندنی جو پائی ہے

چاند نے چاندنی جو پائی ہے

صدقۂ حسنِ مصطفائی ہے


جب غموں نے کیا نڈھال مجھے

یادِ سرکار کام آئی ہے


انکی نعتیں ہیں میرے دامن میں

عمر بھر کی یہی کمائی ہے


یہ نتیجہ نہیں ہے کاوش کا

نعت گوئی کا فن عطائی ہے


فخر کرتی ہے جس پہ شاہی بھی

آپ کے در کی وہ گدائی ہے


شر، اٹھانے لگا ہے سر اپنا

یا رسولِ خدا دہائی ہے


درمیاں تھا شفیقؔ اُن کا کرم

جب مصیبت قریب آئی ہے

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

یہ گنبدِ خضرا کی زیارت کا صلہ ہے

کتنے شاداب و معطر ہیں سخاوت کے گلاب

مدینہ جاتے ہوئے کام بس یہی کرنا

خدا کی حمد زباں پر نبی کی مدحت ہے

نبی یا نبی کا وظیفہ بہت ہے

چاند نے چاندنی جو پائی ہے

بھی کوئی توقع ہم نہیں رکھتے، زمانے سے

ہم بصد احترام سوچتے ہیں

جس کا نہ کوئی سایہ نہ ہمسر ملا مجھے

مشغلہ ہو یہی بس یہی رات بھر

جو عشقِ نبی میں فنا ہو گیا ہے