منزلِ ذات کا تنہا رہرو صلی اللہ علیہ وسلم

منزلِ ذات کا تنہا رہرو صلی اللہ علیہ وسلم

مطلعِ اَوْاَدْنیٰ کا مرِ نو صلی اللہ علیہ وسلم


کہکشاں نقش ِ قدم اُس کے، نصب خلاؤں میں عَلمَ اُس کے

شمس و قمر ہیں اس کے پَر تو صلی اللہ علیہ وسلم


منتطرِ ارشاد قدر ہے ، وا اس پر ہر یمن کا دُر ہے

ملکِ رسالت کا وہ خسرو صلی اللہ علیہ وسلم


شان اس کی آدابِ محبّت، پہچان اس کی حسن ِ اطاعت

عزم اس کا اِک لافانی رَو صلی اللہ علیہ وسلم


توقیر ِ انساں ٹھہری ہے، تنویر امکاں ٹھہری ہے

عرصہ حق میں اس کی تگ ودوصلی اللہ علیہ وسلم


مُرسل اُس کے نام پہ شیدا، عاصی بھی رحمت کے جویا

سارے زمانے اس کے پیرو صلی اللہ علیہ وسلم


حُسن جہاں کا ، خلد کے منظر ، تائبؔ ہیں سرکارؐ کے مظہر

وہ ازلی پوَ ، وہ ابدی ضَو صلی اللہ علیہ وسلم

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

منگتے خالی ہاتھ نہ لَوٹے کِتنی ملی خیرات نہ پوچھو

سرکارِ مدینہ کے در سے اے داور محشر! کیا مانگوں

لب پہ ذکر شہؐ ابرار ہے سبحان اللہ

رُخِ سرکار سا کوئی نظارا ہو نہیں سکتا

یہ مانا مرے پاس دولت نہیں ہے

درود تاج کے الفاظ جن کی مدحت میں

میری پہچان ہے سیرت ان کی

فکر و فن حرفِ سخن نکتہ رسی مبہوت ہے

شہر مدینے جا کے ملدا چین قرار زمانے نوں

ذرّے جھڑ کر تری پیزاروں کے