میرے مولا کا مُجھ پر کرم ہو گیا

میرے مولا کا مُجھ پر کرم ہو گیا

میں بھی مدّاحِ شاہِ اُمم ہو گیا


شُکر ہے ! جن کو توفیقِ مدحت ملی

نام میرا بھی اُن میں رقم ہو گیا


سر وہی دو جہانوں میں اُونچا ہوا

جو درِ شاہِ والا پہ خم ہو گیا


ہو گئے جو غلامِ حبیبِ خدا

اُن پہ دیکھو وفورِ نِعَم ہو گیا


جب سے اُن کی ثنا کا وظیفہ کیا

دور جیون سے ہر ایک غم ہو گیا


یہ جلیل اُن کی مدحت کا ہی فیض ہے

مُجھ سا بے مایہ اہلِ قلم ہو گیا

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

چلّیے مدینے سارے چھڈ گھر بار دئیے

مری مژگاں نے پیے جام مرے اشکوں کے

ماہِ تاباں سے بڑھ کر ہے روشن جبیں

میری خطائیں گرچہ ہیں

مَیں سراپا خطا و فِسق و فجُور

رُوح مِری ہے پُر سکوں قلب میرا ہے مطمئن

طیبہ سے میرا رشتہ ہے پرانا میرا دل وہیں کا مستانہ

رحمتوں کا پُر تجلی ہے سماں چاروں طرف

جو غمگسارِ غریباں وہ چشمِ ناز نہ ہو

عصیاں کا بار اٹھائے