مٹیں رنج و غم آزما کے تو دیکھو
ذرا ان کی محفل سجا کے تو دیکھو
سکوں ہوگا حاصل دلِ مضطرب کو
خیال ان کا دل میں بسا کے تو دیکھو
یہ کیوں کہتے ہیں ہم مدینہ مدینہ
کبھی تم مدینے میں جا کے تو دیکھو
سلاموں کے گجرے، درودوں کی ڈالی
ذرا آنسوؤں سے سجا کے تو دیکھو
وہ ہے سامنے میرے آقاؐ کا روضہ
نگاہوں کو اپنی اٹھا کے تو دیکھو
ظہوریؔ کرم شاملِ حال ہوگا
مصیبت میں ان کو بلا کے تو دیکھو
شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری
کتاب کا نام :- توصیف