ذرہ قدموں کا ترے چاند ستارے جیسا

ذرہ قدموں کا ترے چاند ستارے جیسا

کوئی آیا نہ زمانے میں تمہارے جیسا


گود میں لے کے حلیمہ ؓ نے کہا کوئی نہیں

سیدہ آمنہؓ کے راج دلارے جیسا


بے قراروں کے لئے جلوہء جاناں کا خیال

غم کے طوفان میں رحمت کے کنارے جیسا


یوں تو آنکھوں نے کئی رنگ جہاں میں دیکھے

کائی منظر نہیں روضہ کے نظارے جیسا


نامِ سرکارؐ سے نام اپنا ظہوریؔ چمکا

کون خوش بخت ہے دنیا میں ہمارے جیسا

شاعر کا نام :- محمد علی ظہوری

کتاب کا نام :- توصیف

دیگر کلام

جس نے نبیؐ کے عشق کو ایماں بنا لیا

دِل نشیں کانوں میں ہے رس گھولتی آوازِ نعت

کدی در در تے اوہ نہیں جاندے جو اک در دے دیوانے نے

جو قافلہ بھی مدینے کی سمت جائے گا

یکتا یگانہ دلنشیں محبوبِؐ ربّ العالمیں

عَجب کرم شہِ والا تبار کرتے ہیں

سمجھا نہیں ہنُوز مرا عشقِ بے ثبات

ہم نے جب احمدِ مختار کا روضہ دیکھا

رنگ اپنا دکھایا گلی گلی مجھے تو نے پھرایا گلی گلی

چڑھیا چن محّرم والا