نوازے گئے ہم کچھ ایسی ادا سے

نوازے گئے ہم کچھ ایسی ادا سے

غنی بن کے اُٹھے درِ مُصطفےٰ سے


طلب سے سِوا بھیک دیتے ہیں آقا

بہت پیار ہے اُن کو ہر بے نوا سے


غمِ مصطفےٰ حَاصِل زندگی ہے

مِری زندگی ہے غمِ مصطفےٰ سے


تمہارے کرم پر ہیں جن کی نگاہیں

ہیں واقف کرم کی ہر اک انتہا سے


اُسے کیا ستائے گا خورشید محشر

ہے نِسبت جِسے دامنِ مُصطفےٰ سے


خدا تو نہیں ہیں یہ ہم مانتے ہیں

جُدا بھی نہیں مانتے ہیں خدا سے


بشیرٌ نذیرٌ سِراجٌ منیرًا

منّور ہے ہر شے انہیں کی ضیاءسے


بھریں گے شہِ انبیاء میری جھولی

کرم سے سخا سے نِگاہِ عطا سے


ہوا بے نیازِ دو عالم یہ خاؔلِد

تمہارے کرم سے تمہاری عَطا سے

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے

تم پر میں لاکھ جان سے قربان یا رسولﷺ

بھیج سکوں کا کوئی جھونکا

تیری جالیوں کے نیچے تیری رحمتوں کے سائے

سرورِ ذیشان شاہِ انبیاء یعنی کہ آپ

سب سے اولٰی و اعلٰی ہمارا نبیﷺ

اللہ اللہ یہ تھی سیرتِ عثمان غنی

سمجھا نہیں ہنُوز مرا عشقِ بے ثبات

ترے در توں جدا ہوواں کدی نہ یا رسول اللہ

رتبے میں ہو نجی تو وہی شان چاہیے