رَب کے فیض ِ اَتم کی بات کرو

رَب کے فیض ِ اَتم کی بات کرو

تاجدارِ حَرم کی بات کرو


جِن کا حُسنِ کرم ہے وجہ ِ حیات

اُن کے حُسنِ کرم کی بات کرو


تم گدا ہو دَرِ محمدؐ کے

اپنے جاہ و حشم کی بات کرو


ابر ِ رحمت سے جس کا رشتہ ہے

بس اسی چشمِ نم کی بات کرو


کون ان کی عطا سے ہے محروم

مُعطئ محترم کی بات کرو


جو کرم ہے کریمِ مُطلق کا

اُس سراپا کرم کی بات کرو


راستے خود ہی جگمگائیں گے

اُن کے نقشِ قدم کی بات کرو


غمِ دنیا کا ہے عِلاج یہی

عشِق شاہِ امم کی بات کرو


وجہ تسکین ہے ان کا غم خالِدؔ

آہ کی چشمِ نَم کی بات کرو


۔۔۔

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

گلستانِ مصطفےٰؐ کا پھول بن

ہر تمنا ہی عاجزانہ ہے

اصلِ مسجودِ مَلک ، جانِ مہِ کنعان ہو

وچ دل دے بھانبڑ بل دے نیں جد یاد مدینہ آجاوے

مِل جاوے جے چج حضوروں

یا نبی یاد توری آئے ہے

ان کا در چومنے کا صلہ مل گیا

عصیاں کا بار اٹھائے

کرم ان کا نہیں تو اور کیا ہے

سرد ہوا نفرت کا جہنم کِھلے پیار کے پھول