رہے دل میں جو یاد ان کی تو نزہت ساتھ رہتی ہے
عجب خوشبو درودوں کی بدولت ساتھ رہتی ہے
جہاں جاتا ہوں رہتا ہوں سدا رحمت کے سائے میں
یہی تو فیضِ نسبت ہے کہ رحمت ساتھ رہتی ہے
میں تنہائی میں روضے کا تصور جب بھی کرتا ہوں
اسے ہر بار تکنے کی وہ حسرت ساتھ رہتی ہے
محبت ان سے ایماں کی جو شرطِ اولیں ٹھہری
تو ایماں کی حفاظت کو محبت ساتھ رہتی ہے
نظر میں جن کی رہتی ہیں سنہری جالیاں ان کی
انہی کے پھر کٹھن راہوں میں ہمت ساتھ رہتی ہے
کوئی صدیقِ اکبرؓ سے وفاؤں کا سبق سیکھے
کٹھن راہیں بھی ہوتی ہیں جو ہجرت ساتھ رہتی ہے
تری الفت کے صحرا کے مسافر کی ہے خوش بختی
نہیں دِکھتے سراب ان کو حقیقت ساتھ رہتی ہے
رہِ حق سے تو شیطاں بھی انہیں بھٹکا نہیں سکتا
کہ جن کے ہاتھ میں قرآں شریعت ساتھ رہتی ہے
عقیدہ ہے صحیح ان کا وہی کامل ہیں ایماں میں
کہ جن کے دل میں توحید و رسالت ساتھ رہتی ہے
نہیں بٹتے وہ فرقوں میں جو ہیں ان کی غلامی میں
رہیں دامن سے وابستہ تو وحدت ساتھ رہتی ہے
جلیل آتا ہے عاشق کا جو دم پتلی میں اس دم بھی
زباں پر لا الہ ہوتا ہے مدحت ساتھ رہتی ہے
شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل
کتاب کا نام :- رختِ بخشش