رہتا ہوں خیالوں میں ہر آن مدینے میں

رہتا ہوں خیالوں میں ہر آن مدینے میں

ہے جسم یہاں میرا پر جان مدینے میں


لے سانس بھی آہستہ انسان ! مدینے میں

رہتے ہیں رسولوں کے سُلطان مدینے میں


جی بھر کے میں دیکھوں گا سرکارْ کے روضے کو

لے جائے اگر مُجھ کو رحمٰن مدینے میں


عُشّاق جہاں بھر سے آتے ہیں سلامی کو

بنتے ہیں فرشتے بھی مہمان مدینے میں


اے کاش ! کہ ہو ایسا ، طیبہ میں رہوں جا کر

اک نعت کا لکھ پاؤں دیوان مدینے میں


لا ریب ہے مکّہ میں اللہ کا گھر لیکن

اللہ کا ملتا ہے عرفان مدینے میں


کیا حُسنِ سماعت ہے ! کانوں میں سدا جن کے

رس گھولتی رہتی ہے آذان مدینے میں


ہے جائے ادب ایسی ، آتے ہیں مواجہ پر

روکے ہوئے سانسوں کو خاصان مدینے میں


آواز رہے دھیمی، یہ شہرِ مدینہ ہے

ورنہ تو بہت ہوگا نقصان مدینے میں


اے کاش ! جلیل اپنا مسکن بھی مدینہ ہو

آئے گا سمٹ کر جب ایمان مدینے میں

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

پھر یاد جو آئی ہے، مدینے کو بلانے

دیکھ لی رب کے یار کی صورت

دربارِ مصطفیؐ کی ہمیں احتیاج ہے

ایسے عاصی بھی ہیں جو تاب نظر رکھتے ہیں

دل سے تڑپ کے نکلیں صدائیں مرے نبی

قربان و نجاں صدقے تھیواں من مٹھرے سانول یار اتوں

نبیؐ کا عشق ملا ساری کائنات ملی

جب دیکھو در مصطفیٰؐ پر ابر رحمت کے چھائے ہوئے ہیں

ماند پڑ جاتا ہے اُنؐ کے آگے حسنِ کائنات

مرتبہ کیا ہے خیرالانامؐ آپؐ کا