تاجدارِ حرم اے شہِ انس و جاں شاہِ کون و مکاں

تاجدارِ حرم اے شہِ انس و جاں شاہِ کون و مکاں

اے حبیبِ خدا آپ جیسا کہاں شاہِ کون ومکاں


بزمِ کونین کی ساری ہی رونقیں اور سبھی برکتیں

آپ ہی کے سبب سرورِ سروراں شاہِ کون و مکاں


طُور پر ہے کوئی تو کوئی چرخ پر شان ہے اوج پر

فضلِ ربُّ العلیٰ سے گئے لامکاں شاہِ کون و مکاں


انتخاب آپ کی ذات کا ہوگیا نام ہے مصطفیٰ

بات وحئ خدا کُن کی کُنجی زباں شاہِ کون و مکاں


جب کہ جلوہ گری آپ کی ہوگئی مِل گئی ہر خوشی

جن وانس و ملک تھے سبھی شادماں شاہِ کون و مکاں


رنج و غم کی دوا نام ہے آپ کا مرحبا مرحبا

آپ کا ذکر ہے وجہِ تسکینِ جاں شاہِ کون و مکاں


ہر خفی و جلی عِلم و عرفاں دیا اور پھر کر دیا

حق تعالیٰ نے ہر غیب تجھ پر عیاں شاہِ کون و مکاں


معجزہ خوب ہے واہ کیا جُود ہے سیر سب ہو گئے

ایسے چشمے ہُوئے اُنگلیوں سے رواں شاہِ کون و مکاں


نام لیوا ہے جو میرے سرکار کا ہے جو اُن کا گدا

اُس پہ رحمت کا فرمائیں گے سائباں شاہِ کون و مکاں


بات بِگڑی ہُوئی تیری بن جائے گی خوف مرزا نہ کر

میرے سرکار ہیں شافعِ عاصیاں شاہِ کون و مکاں

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

میرے اچھّے رسُول

مدینے کا سفر ہو اور میں ہُوں

واہ سوہنیاں من موہنیاں اللہ دا توں اللہ تیرا

دل حزیں دُوری مدینہ کے غم تجھے کیوں ستارہے ہیں

ہم نے سینے میں مدینہ یوں بسا رکھا ہے

پڑھ لیا قرآن سارا نعت خوانی ہو گئی

کملی والا نور اجالا لے کے رحمت دا دو شالہ

اللہ کی رحمت بن کر سرکارِ مدینہ آئے

کوئی ثانی نہیں، محبوب ؐ بنایا ایسا

مرے غربت کدے میں جب رسول اللہ آتے تھے