تمنّا ہے شعور و آگہی کی

تمنّا ہے شعور و آگہی کی

تو چوکھٹ تھام لو بابِ علی کی


وہ جا کر مانگ لے غارِ حرا سے

جسے بھی جستجُو ہے روشنی کی


بڑا رُتبہ بھی مل جائے گا لیکن

ضرورت خوب ہوگی عاجزی کی


خُدا جس کا بھلا چاہے ہے اُس کو

سمجھ دے دیتا ہے دینِ نبی کی


سلاموں کا جواب آتا ہے در سے

یہی تشریح ہے قولِ نبی کی


رہی مدحت ہمیشہ ہی لبوں پر

یہی پونجی ہے آقا ! زندگی کی


نہیں خواہش جلیلِ بے نوا کی

بجُز در پر تمہارے حاضری کی

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- مشکِ مدحت

دیگر کلام

درود آلام کا جس وقت اندھیرا ہوگا

کب مدینے میں جانِ جاں ہم سے

ذکر کی محفل جما دینا بھی اُن کی نعت ہے

نعت بھی ہے صورتِ درود

چودھویں کا چاند ہے رُوئے حبیب

مدینے والیا اک وار آویں

بڑھ کر ہے خاکِ طیبہ

اللہ اللہ مرے نبی دی سب توں شان نرالی اے

غمزدوں کے لیے رحمتِ مصطفیٰﷺ

جاذبِ نظر ایسی ہے فضا مدینے میں