تپتی دُھوپ

تپتی دُھوپ

سلگتے موسم میں


وجہِ کون و مکاں کی یاد

فرحت آمیز ٹھنڈک بن کر


رگ و پے میں

رقص کناں محسوس ہوتی ہے


خیالِ مصطفی ؐ

سائبان بن کر


تپتی دُھوپ

سلگتے موسم میں


سایہ فراہم کرتا ہے

تو کیوں نہ


روزِ محشر کی

تپتی دُھوپ


سلگتے موسم کے لئے

یادِ محمدِ عربیؐ


خیالِ محمد مصطفی ؐ

بہ طور ’’زادِ سفر‘‘


ساتھ لے لیں

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

ہے دل کی حسرت ہر ایک لمحے

حرکت میں قلم اُن کی عطاؤں کے سبب ہے

مونہوں بولے تے بن دے سپارے پئے میرے آقا دی گفتار ویکھو ذرا

اوہ دین تے دنیا کھوہ بینیدے جیڑے جنڈری یار توں گھول دے نئیں

ونڈ ونڈ فیض تے خزانے آپ دے

دامنِ مصطفیٰؐ مرحبا مرحبا

تجھے مَیں اس قدر چاہوں کہ دل گلزار بن جائے

خواب میں در کھلا حضوری کا

محمد لب کشا ہوں تو زباں سے پھول جھڑتے ہیں

ہجر کے ماروں کو کب کوئی دوا اچھی لگی