تیرے در کا گدا لیکے کاسہ شہا ہے کھڑا آج تیرے یہ دربار میں

تیرے در کا گدا لیکے کاسہ شہا ہے کھڑا آج تیرے یہ دربار میں

تیری رحمت کا صدقہ مجھے بھی ملے ہے کمی کونسی تیری سرکار میں


اپنے دامن میں کوئی بھی نیکی نہیں تیری رحمت کا ہے آسرا بس ہمیں

عاصیوں پر خطاوں کی بہر خدا لاج رکھ لینا محشر کے بازار میں


عاشقو آگیا شہر سرکار کا دیکھنا اونچی آواز نہ ہو کہیں

آنسوؤں کی زباں لے کے افسانہ غم کہو کملی والے کی سرکار میں


کیوں فدا ان پر ماہ تابان ہو کیوں نہ خورشید آقا پہ قربان ہو

جبکہ ہے جلوہ گر نور رب العلیٰ کملی والے محمد کے انوار میں


گائے جا گیت تو اپنی سرکار کے اپنی سرکار کے اپنے غم خوار کے

وہ نیازی ہیں عالم کے حاجت روا اُن کا ثانی نہیں کوئی سنسار میں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

آئی رات معراج دی نورانی جاگے بھاگ نے او گنہاراں دے

ہے تیرا شان نبیاں تھیں اچیرا یا رسول اللہ

ہے جنت دا سوہنا نشاں اللہ اللہ

نبی دے قدماں دے وچ کھلو کے پڑھاں درود سلام لکھاں

تیری بڑی اچی سرکار سوہنیا

اک نظر مجھ پہ بھی سلطان مدینے والے

میں گدا تو میرا سلطان مدینے والے

کبھی سوئے غریباں بھی نظر ہو یا رسول اللہ

دیار مصطفوی کے سفر کی بات کرو

کملی والے کا جب نگر آیا