عمر یونہی گزر نہ جائے کہیں
خواب طیبہ بکھر نہ جائے کہیں
آپ کے در سے آپ کا منگتا
یا نبی عمر بھر نہ جائے کہیں
بادشاہوں سے لاکھ بہتر ہے
تیرا منگتا اگر نہ جائے کہیں
ہاتھ پھیلے رہیں یونہی آقا
میرا کشکول بھر نہ جائے کہیں
کہہ رہے ہیں یہ جبرائیل امیں
بے ادب اُنکے گھر نہ جائے کہیں
جسکے در کا گدا ہے سارا جہاں
چھوٹ وہ سنگ در نہ جائے کہیں
قبر کی رات ہے قرار کی رات
اے خدا ہو سحر نہ جائے کہیں
ہو نگاہ کرم نیازی پر
چھوڑ کر تیرا در نہ جائے کہیں
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی