عمر یونہی گزر نہ جائے کہیں

عمر یونہی گزر نہ جائے کہیں

خواب طیبہ بکھر نہ جائے کہیں


آپ کے در سے آپ کا منگتا

یا نبی عمر بھر نہ جائے کہیں


بادشاہوں سے لاکھ بہتر ہے

تیرا منگتا اگر نہ جائے کہیں


ہاتھ پھیلے رہیں یونہی آقا

میرا کشکول بھر نہ جائے کہیں


کہہ رہے ہیں یہ جبرائیل امیں

بے ادب اُنکے گھر نہ جائے کہیں


جسکے در کا گدا ہے سارا جہاں

چھوٹ وہ سنگ در نہ جائے کہیں


قبر کی رات ہے قرار کی رات

اے خدا ہو سحر نہ جائے کہیں


ہو نگاہ کرم نیازی پر

چھوڑ کر تیرا در نہ جائے کہیں

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

کون کہتا ہے کہ جنت کا جمال اچھا ہے

جان و دل سب شمار کرتے ہیں

رہ وفا میں قدم جب بھی ڈگمگایا ہے

خیال حسن رسول زمن میں رہتے ہیں

بلاؤ ناں اپنے سخی دربار میں

کبھی نہ چھوڑے ہے تنہا خیالِ یار مجھے

التجا ہے یا نبی یہ آپ کی سرکار میں

میڈے سوہنے سانول میڈے گھر وی آؤ

لج پال نبی سوہناں نبی برکتاں والا

لج پال نبی میرے نبیاں چوں نرالے نے