بشر کی تاب کی ہے لکھ سکے

بشر کی تاب کی ہے لکھ سکے حلیہ محمدﷺ کا

سراپا نور یزدانی ہے سر تا پا محمدﷺ کا


ہے نواش ازل خود محو سر تا پا محمدﷺ کا

یدِ قدرت سے کچھ ایسا بنا نقشہ محمدﷺ کا


منادی کی ندا آتی تھی یہ صبح ولادت کو

کہ مخلوقِ خدا میں سب پہ ہے قبضہ محمدﷺ کا


لگاوؔ شوق سے نعرہ اغثنی یا رسول اللہﷺ

مگر جائز نہیں اطلاق کرنا یا رسول اللہﷺ


سوائے لن ترانی حضرت موسیٰ کو کیا ملتا

ازل سے ہو چکا دیدار رب حصہ محمدﷺ کا


کلام اللہ میں دیکھو ید اللہ فوق ایدیھم

خدائے پاک کا فرمان ہے شجرہ محمدﷺ کا


مہینوں میں ربیع پاک ہے عیدیں سے برتر

دنوں میں جمعہ سے افضل ہے دو شنبہ محمدﷺ کا


ریاض خستہ جاں کی یہ دعا ہے رات دن تجھ سے

الٰہی عاقبت محمود ہو صدقہ محمدﷺ کا


مجھے نیر دم محشر کہیں یہ دیکھ کر سارے

یہ بندہ ہے محمد کا یہ ہے بندہ محمدﷺ کا

شاعر کا نام :- نیر حامدی

اللہ رے کیا بارگہِ غوثِؒ جلی ہے

شورِ مہِ نو سن کر تجھ تک میں دَواں آیا

الہٰی روضۂ خیرالبشر پر میں اگر جاؤں

خِرد صحرا کی ہستی ہے جنوں قلزم کی مستی ہے

آپ آقاؤں کے آقا آپ ہیں شاہِ اَنام

کشتیاں اپنی کنارے پہ لگائے ہوئے ہیں

دنیا نہیں دیتی تو نہ دے ساتھ ہمارا

وُہ ہادیِ جہاں جسے کہیے جہانِ خیر

ظلمتِ شب کو تو نے اجالا دیا

ایسا لگتا ہے مدینے جلد وہ بلوائیں گے