بو لنے دو

بو لنے دو

بولنے سے مجھے کیوں روکتے ہو؟


بولنے دو کہ مرا بولنا د ر اصل گواہی ہے مرے ہونے کی

تم نہیں بولنے دو گے تو میں سناٹے کی بولی میں ہی بول اُٹھوں گا


میں تو بولوں گا

نہ بولوں گا تو مر جاؤں گا


بولنا ہی تو شرف ہے میرا

کبھی اس نکتے پہ بھی غور کیا ہے تم نے


کہ فرشتے بھی نہیں بولتے ۔۔۔۔ میں بولتا ہوں

حق سے گفتار کی نعمت فقط انساں کو ملی


صرف وہ بولتا ہے

صرف مَیں بولتا ہوں


بو لنے مجھ کو نہ دوگے تو مرے جسم کا ایک ایک مسام

بول اٹھے گا


کہ جب بولنا منصب ہی فقط میرا ہے

میں نہ بولوں گا تو کوئی بھی نہیں بولے گا!

شاعر کا نام :- احمد ندیم قاسمی

کتاب کا نام :- انوارِ جمال

دیگر کلام

زہد و تقویٰ کا تھا شہرہ جن کا ہندوستان میں

ہر دن ہے دعا ہر رات دعا

زمانہ حج کا ہے جلوہ دیا ہے شاہد گل کو

صبحِ شبِ ولادت بارہ ربیع الاول

بہت شدید تشنج میں مبتلا لوگو!

آج اشکوں سے کوئی نعت لکھوں تو کیسے

آمِنہ عطاریہ حج کو چلے اُمّید ہے

فضل سے مولیٰ کے خُرّم حافظِ قرآں بنا

ہمارے یہ روز و شب عجب ہیں

غزوہ بدر وہ تاریخ کا بابِ زرّیں